Tuesday, 1 November 2022

اب دیکھ رہے ہو نہ پذیرائی ہماری

اب دیکھ رہے ہو نہ پذیرائی ہماری 

صد شکر زمانے کو سمجھ آئی ہماری 

تم کو نہ بدلنا پڑے تالاب کا پانی 

تم کو نہ بسر کرنی پڑے کائی ہماری 

افلاک کے اس پار نظر آتا تھا ہم کو 

تُو تھا تو بہت تیز تھی بینائی ہماری 

تم بھیج نہیں سکتے ہو گُلزار کی نظمیں 

تم بانٹ نہیں سکتے ہو تنہائی ہماری 

پرکھو کسی میزان پہ معیارِ بصیرت 

ماپو کسی پیمانے سے گہرائی ہماری


فیصل خیام 

No comments:

Post a Comment