زخم بھرنے لگے ہیں آہوں سے
کام لینے لگے دعاؤں سے
پیچھے مڑ مڑ کے دیکھنے والی
دور ہوتی گئی صداؤں سے
فیصلہ ہونا ہے مقدر پر
بات بنتی ہے کب وفاؤں سے
اس کی خاطر کھڑے ہوئے ہیں سب
وہ جو گزری نہیں ہے راہوں سے
اس لیے نیک کام کرتا ہوں
مجھ کو گرنا نہیں نگاہوں سے
پیڑ اس واسطے اگائے فگار
دھوپ اچھی نہیں تھی چھاؤں سے
محسن فگار
No comments:
Post a Comment