Tuesday, 1 November 2022

زخم بھرنے لگے ہیں آہوں سے

 زخم بھرنے لگے ہیں آہوں سے

کام لینے لگے دعاؤں سے

پیچھے مڑ مڑ کے دیکھنے والی

دور ہوتی گئی صداؤں سے

فیصلہ ہونا ہے مقدر پر

بات بنتی ہے کب وفاؤں سے

اس کی خاطر کھڑے ہوئے ہیں سب

وہ جو گزری نہیں ہے راہوں سے

اس لیے نیک کام کرتا ہوں

مجھ کو گرنا نہیں نگاہوں سے

پیڑ اس واسطے اگائے فگار

دھوپ اچھی نہیں تھی چھاؤں سے


محسن فگار 

No comments:

Post a Comment