گلوں کے واسطے جیسے چمن ضروری ہے
مہاجروں کے لیے بھی وطن ضروری ہے
خدا کے واسطے سرسبز پیڑ مت کاٹو
زمیں کے جسم پہ یہ پیرہن ضروری ہے
رہِ حیات کی تارکیاں مٹانے کو
تمہاری یاد کی اک اک کرن ضروری ہے
بجا ہے اپنی جگہ ذوقِ شاعری، لیکن
سخن کے واسطے مشقِ سخن ضروری ہے
صلیبِ وقت پہ چڑھ کر شرر یہ راز کھلا
جنونِ عشق کو دار و رسن ضروری ہے
شرر راستی
No comments:
Post a Comment