Friday 18 November 2022

اگرچہ رنج و الم سے نمٹ نہیں سکتے

اگرچہ رنج و الم سے نمٹ نہیں سکتے

بکھر تو سکتے ہیں رستے سے ہٹ نہیں سکتے

اذیتوں سے ڈریں بھی تو کیا کِیا جائے

کہ راہِ عشق سے واپس پلٹ نہیں سکتے

محبتوں کے دِیے کو جلائے رکھتے ہیں

اندھیری راہوں میں راہی بھٹک نہیں سکتے

ہمیں یہ دکھ ہے کہ کوئی بھی دکھ اگر ہو تو

تمہاری بانہوں میں آ کر لپٹ نہیں سکتے

اسامہ! راہِ اذیت میں مر تو سکتے ہیں

کلیجے خوفِ اذیت سے پھٹ نہیں سکتے


اسامہ گلزار

No comments:

Post a Comment