ظالم نے آرزو کے مطابق نہیں دیا
اس نے ہمیں دیا بھی تو قلبِ حزیں دیا
سب میرے بعد اس کی طرف دیکھنے لگے
دنیا کو ایک شخص دیا اور حسیں دیا
اب شہر بھر میں چرچہ ہمارے مکاں کا ہے
اپنے مکاں کو ہم نے انوکھا مکیں دیا
وقتِ سپردگی میں کوئی آہ مت بھرے
عورت کے حق کو ہم نے تحفظ نہیں دیا
اصغر ترے لہو پہ کروڑوں سلام ہوں
مجھ جیسے بے یقین کو جس نے یقیں دیا
کامران صالح
No comments:
Post a Comment