کیا بنے گا اب استخارے سے
دن گزرتا نہیں گزارے سے
اتنی وحشت سے بھر گیا دریا
خوف آنے لگا کنارے سے
دفعتاً آنکھ جب کھلی اس کی
روشنی گر پڑی ستارے سے
میں بھی محفل میں چپ رہا وہ بھی
بات کرتے رہے اشارے سے
اپنی آنکھیں تو منتظر مہدی
منسلک ہیں تیرے نظارے سے
منتظر مہدی
No comments:
Post a Comment