Monday 14 November 2022

ٹمٹماتے تھے ستارے چاند بھی ڈوبا نہ تھا

 ٹمٹماتے تھے ستارے چاند بھی ڈوبا نہ تھا

اک دریچہ بھی کھلا تھا اور میں سویا نہ تھا

رات اپنا بھی ہوا رِندوں کی محفل سے گزر

پی رہے تھے شیخ صاحب دور بھی پہلا نہ تھا

غمزہ و ناز و ادا کی یوں لگی تھی بِھیڑ سی

حسن والے تھے بہت لیکن کوئی تجھ سا نہ تھا

بلبلیں تھیں پھول تھے جوبن پہ تھا رنگ بہار

پر کہیں بھی چاند سا چہرہ نظر آتا نہ تھا

ہو گئے ہم اک نظر میں تیرے عشووں کا شکار

اور ابھی پہلی محبت کا نشہ اترا نہ تھا

آئینہ دیکھو تو آ جائے تمہیں شاید یقیں

تیری آنکھوں میں سوا میرے کوئی چہرہ نہ تھا

اجنبی سی زندگی بے ذائقہ سی موت ہے

میں نہ تھا شاہد کسی کا اور کوئی میرا نہ تھا


شاہد رضوان چاند

شاہد رضوان مہوٹہ

No comments:

Post a Comment