ہمارے خواب
ہمارے خواب ٹوٹی کشتیوں کے تختے جیسے ہیں
جو نمکیں پانیوں پر لمحہ لمحہ تیرتے ہیں
کوئی منزل نہیں ان کی جسے تعبیر کر لیں
مگر یہ عین ممکن ہے
سمندر اپنی لہروں پر بٹھا کر ایک دن ان کو
کسی گمنام ساحل کی چمکتی ریت پر چھوڑے
ہوا کے تیز جھونکے
باسی خوشبو کا کوئی لمحہ
تمہارے پاس لے آئیں
یقین جانو
اس ایک پل میں
ہمارے ٹوٹے خوابوں کو کنارے آپ مل جائیں
میمونہ عباس خان
No comments:
Post a Comment