نہیں تم جو لوٹ کے آ سکے تو ذرا بھی چین مِلا نہیں
رہی تُند مے تو بہت مگر یہاں کاگ کوئی اڑا نہیں
غمِ عشق کی ہیں نوازشیں کہ یہ ماجرا بھی عجیب ہے
تھے گنوا چکے دِل و جان ہم کوئی سانحہ تو بڑا نہیں
رہا من میں اپنے ہی نقص ہے تُمہیں راستہ جو کٹھن لگا
نہ ہوا ہمِیں سے جو حق ادا ہمیں تم سے کوئی گِلہ نہیں
کہی جو بھی ہم پہ گزر گئی ہے یہ ایک بات نئی نئی
وہ جو بیتی ہم پہ بیان کی کوئی واقعہ تو نیا نہیں
ہے بجا کہ وقت ہے شکر کا تجھے بے کل اتنا تو علم ہے
یہ مقام آہ! دعا کا ہے یہاں کام آتی دوا نہیں
عبدالرزاق بے کل
No comments:
Post a Comment