Tuesday 15 November 2022

نہ تم میرے نہ دل میرا نہ جان ناتواں میری

 غزل گیت


نہ تم میرے نہ دل میرا نہ جان ناتواں میری

تصور میں بھی آ سکتیں نہیں مجبوریاں میری

نہ تم آئے، نہ چین آیا، نہ موت آئی شبِ وعدہ

دل مضطر تھا میں تھا اور تھیں بے تابیاں میری

عبث نادانیوں پر آپ اپنی ناز کرتے ہیں

ابھی دیکھی کہاں ہیں آپ نے نادانیاں میری

یہ منزل یہ حسیں منزل جوانی نام ہے جس کا

یہاں سے اور آگے بڑھنا یہ عمرِ رواں میری


فیاض ہاشمی

No comments:

Post a Comment