Sunday, 13 November 2022

تجھ سے مل کر اس قدر اپنوں سے بیگانے ہوئے

 تجھ سے مل کر اس قدر اپنوں سے بیگانے ہوئے

اب تو پہچانے نہیں جاتے ہیں پہچانے ہوئے

بت جنہیں ہم نے تراشا اور خدائی سونپ دی

آ گئے ہیں سامنے پتھر وہی تانے ہوئے

خلق کی تہمت سے چھوٹے سنگ طفلاں سے بچے

خوب تھے وہ لوگ جو خود اپنے دیوانے ہوئے

اس کو کیا کہیے کہ ہم ہر حال میں جلتے رہے

دوریوں میں چاند تھے قربت میں پروانے ہوئے

اپنی صورت میں بھی خاطر ایک گونہ سحر تھا

آئینہ خانوں میں فرزانے بھی دیوانے ہوئے


خاطر غزنوی

No comments:

Post a Comment