Sunday 13 November 2022

بے زباں کلیوں کا دل میلا کیا

 بے زباں کلیوں کا دل میلا کیا

اے ہوائے صبح تُو نے کیا کیا

کی عطا ہر گل کو اک رنگیں قبا

بوئے گل کو شہر میں رُسوا کیا

کیا تجھے وہ صبح کاذب یاد ہے

روشنی سے تُو نے جب پردہ کیا

بے خیالی میں ستارے چن لیے

جگمگاتی رات کو اندھا کیا

جاتے جاتے شام یک دم ہنس پڑی

اک ستارہ دیر تک رویا کیا

روٹھ کر گھر سے گیا تو کتنی بار

کیا در و دیوار نے پیچھا کیا

اپنی عریانی چھپانے کے لیے

تُو نے سارے شہر کو ننگا کیا


وزیر آغا

No comments:

Post a Comment