Friday, 18 November 2022

شہر خوباں شہر مقتل بن گیا ہے

شہرِ خُوباں شہرِ مقتل


مِرے اس شہر کی رونق

بسیں رکشا ٹرامیں موٹریں

اور آدمی سیلاب کے مانند

سڑکیں ہمہماتی شور ہنگامہ تگ و دو

وقت کی گردش میں صبح و شام کا معمول ہے

مِرے اس شہر کی رونق

سکول نا آشنا لمحے، ادھوری خواہش

خوابوں کے ویرانے

اندھیرے شب کے افسانے

مِرے اس شہر کی رونق

حسیں بازار رونق دکانیں دلربا چہرے

شگفتہ کونپلیں، آسودہ جلوے

کرب کی لہریں

یہ کیسی کرب کی لہریں ہیں یا رب

شہرِ خوباں شہر مقتل بن گیا ہے

اور زندہ آدمی

قتل گاہِ رہگزر پر

رکشوں، بسوں کاروں کے شور گراں میں

نیم جاں بے حال مردہ

کھو چکا ہے

اعتبار زندگی


صہبا لکھنوی

No comments:

Post a Comment