Monday, 21 November 2022

اب کوئی نیند کی سولی سے اتارے تم کو

 اب کوئی نیند کی سُولی سے اتارے تم کو

مار ڈالیں نہ کہیں خواب تمہارے تم کو

جس سہولت سے ہمیں ہار دیا ہے تم نے

اس سہولت سے کبھی کوئی نہ ہارے تم کو 

ایک جگنو کو ہتھیلی سے اُڑانے والے

مل نہ پائیں گے کبھی چاند ستارے تم کو

ہائے چھوڑا ہی نہیں عرشِ تغافل تم نے

کوئی کتنا ہی زمینوں سے پکارے تم کو 

میں بھی دیکھوں گا کنارے سے، طلب کی کشتی

کون دیتا ہے تلاطم میں سہارے تم کو

جاؤ تم چین کی بستی کو مگر یاد رہے

بھول جائیں نہ کہیں درد کے مارے تم کو

اب تو آنکھوں میں ہی سب توڑ رہے ہو نیر

یاد آئیں گے یہی خواب ہمارے تم کو


شہزاد نیر

No comments:

Post a Comment