Saturday 19 November 2022

بہت وسیع ہے دنیا مگر ہمارے لیے

 غبار


بہت وسیع ہے دنیا مگر ہمارے لیے

کسی بھی گوشۂ زنجیر میں پناہ نہیں

سو اپنے آپ میں ہی قید کر لیا خود کو

ہمیں بھی اب کوئی آزادیوں کی چاہ نہیں

کوئی بھی چیز میسّر نہیں ہے دنیا میں

کوئی بھی چیز نہیں ہے مگر سکون تو ہو

کہ جس کو اوڑھ کر دو چار پل اگر ہم لوگ

کہیں پہ بیٹھ رہیں تو جنوں ٹھکانے لگے

ہماری آنکھ کے تارو! ہرے بھرے لوگو

تمہارے واسطے جلنا بُجھنا کھیل سہی

ہماری جان پر دیکھو مگر بنی ہوئی ہے

ہمیں ہواؤں کے مرکز میں رکھ رہے لوگو

یوں کھیل کھیل میں گر بُجھ بُجھا گئے ہم لوگ

کرو گے یاد اگر مر مرا گئے ہم لوگ


احمد اویس

No comments:

Post a Comment