Saturday 19 November 2022

وہ روٹھتا ہے کبھی دل دکھا بھی دیتا ہے

 وہ روٹھتا ہے، کبھی دل دُکھا بھی دیتا ہے

میں گر پڑوں تو مجھے حوصلہ بھی دیتا ہے

وہ میری راہ میں پتھر کی طرح رہتا ہے

وہ میری راہ سے پتھر ہٹا بھی دیتا ہے

بہت خلوص جھلکتا ہے طنز میں اس کے

وہ مجھ پہ طنز کے نشتر چلا بھی دیتا ہے

میں خود کو بھول نہ جاؤں بھٹک نہ جاؤں کہیں

وہ مجھ کو آئینہ ⌗ لا کر دکھا بھی دیتا ہے

اسے عزیز ہیں غزلیں مِری، مِرے اشعار

وہ میرے شعر مجھی کو سُنا بھی دیتا ہے


انجنا سندھیر

No comments:

Post a Comment