Saturday, 19 November 2022

زمیں پہ بیٹھ کے بے اختیار ڈھونڈتا ہوں

 زمیں پہ بیٹھ کے بے اختیار ڈھونڈتا ہوں

میں آسمان کا گرد و غبار ڈھونڈتا ہوں

مجھے پتہ ہے کسی میں یہ شے نہیں موجود

ہر ایک شخص میں کیوں اعتبار ڈھونڈتا ہوں

اکیلا بیٹھ کے مسجد کے ایک کونے میں

کمال کرتا ہوں، پروردگار ڈھونڈتا ہوں

کہ آئینے ⌗ میں کئی آئینے کیے تخلیق

سو ایک چہرے میں چہرے ہزار ڈھونڈتا ہوں

تمہاری یاد تو رکھی ہے جیب میں میں نے

یہ کیوں ادھر سے ادھر بار بار ڈھونڈتا ہوں

میں ایسے عالم وحشت میں ہوں کہ تنہائی

پکارتی ہے مجھے، میں پکار ڈھونڈتا ہوں


اسامہ امیر

No comments:

Post a Comment