Sunday, 20 November 2022

طوفاں کوئی نظر میں نہ دریا ابال پر

 طوفاں کوئی نظر میں نہ دریا ابال پر

وہ کون تھے جو بہہ گئے پربت کی ڈھال پر

کرنے چلی تھی عقل جنوں سے مباحثے

پتھر کے بت میں ڈھل گئی پہلے سوال پر

میرا خیال ہے کہ اسے بھی نہیں ثبات

جاں دے رہا ہے سارا جہاں جس جمال پر

لے چل کہیں بھی آرزو لیکن زبان دے

ہرگز نہ خون روئے گی اپنے مآل پر

ایسے مکان سے تو یہاں بے مکاں بھلے

ہے انحصار جس کا محض احتمال پر

ماجد خدا کے واسطے کچھ دیر کے لیے

رو لینے دے اکیلا مجھے اپنے حال پر


حسین ماجد

No comments:

Post a Comment