Saturday, 12 November 2022

پردیس میں آنے والو سن لو اک حسیں سراب ہے یہ

 پردیس


پردیس میں آنے والو سن لو

اک حسیں سراب ہے یہ

رشتے نبھانے والو سن لو

بے حسی کا گرداب ہے یہ

پردیس میں جب آ جاؤ گے

نئی ہی دنیا پاؤ گے

اونچی عمارتیں کشادہ سڑکیں

چھوٹے دل اور ٹھنڈے مصافحے

پردیس میں جب تم آ جاؤ گے

اذاں کی آواز نہ پاؤ گے

ڈالر تو مل جائیں شاید

یار کہاں سے لاؤ گے

پردیس میں جب آ جاؤ گے

خواب صندوق تم لاؤ گے

ہر دن اک خواب کو روندو گے

ہر رات کرچیاں سمیٹو گے

اور تم کو کیا بتائیں یارا

عید کا دن جب آئے گا

ویڈیو کال ہو جائے گی

شیر خورما پڑا رہ جائے گا

اک لمبی مسافت بعد جب تم

گھر کو اپنے لوٹو گے

اپنو کو ہی ڈھونڈو گے

اور خود مہماں کہلاؤ گے

پردیس میں آنے والو سن لو

اک حسیں سراب ہے یہ


ماریہ مغل

No comments:

Post a Comment