پردیس
پردیس میں آنے والو سن لو
اک حسیں سراب ہے یہ
رشتے نبھانے والو سن لو
بے حسی کا گرداب ہے یہ
پردیس میں جب آ جاؤ گے
نئی ہی دنیا پاؤ گے
اونچی عمارتیں کشادہ سڑکیں
چھوٹے دل اور ٹھنڈے مصافحے
پردیس میں جب تم آ جاؤ گے
اذاں کی آواز نہ پاؤ گے
ڈالر تو مل جائیں شاید
یار کہاں سے لاؤ گے
پردیس میں جب آ جاؤ گے
خواب صندوق تم لاؤ گے
ہر دن اک خواب کو روندو گے
ہر رات کرچیاں سمیٹو گے
اور تم کو کیا بتائیں یارا
عید کا دن جب آئے گا
ویڈیو کال ہو جائے گی
شیر خورما پڑا رہ جائے گا
اک لمبی مسافت بعد جب تم
گھر کو اپنے لوٹو گے
اپنو کو ہی ڈھونڈو گے
اور خود مہماں کہلاؤ گے
پردیس میں آنے والو سن لو
اک حسیں سراب ہے یہ
ماریہ مغل
No comments:
Post a Comment