Saturday, 12 November 2022

بیٹھا ہے دل فقیر جگر بے ثمر کے ساتھ

بیٹھا ہے دل فقیر جگر بے ثمر کے ساتھ

اک بے ہنر کا ساتھ ہے اک بے ہنر کے ساتھ

ہم وہ، جو تیرے لب کی، جنبش سے ہیں جڑے

کچھ لوگ ہیں جڑے تِری دیوار و در کے ساتھ

تم، میرا خیر چاہنے والی ہو، خیر ہو

لیکن کرو قبول مجھے، میرے شر کے ساتھ

خانہ بدوش ہم ہیں، ہے رختِ سفر، سفر

کب تک رہے گی تُو بتا مجھ دربدر کے ساتھ

جو اس گلی سے آیا ہے لایا ہے کیا خبر

لگتا نہیں ہے اچھی خبر نامہ بر کے ساتھ

ٹھہرو! ذرا رُکو یہ بتانا کہ سب ہے ٹھیک

ملیو گلے، مگر کسی اچھی خبر کے ساتھ

چہرے سے جان لیتے ہیں اچھی بری خبر

"مخصوص یہ کمال ہے اہلِ نظر کے ساتھ"


ابو لویزا علی

No comments:

Post a Comment