یہ تِرے شہر میں سنسان سا گھر میرا ہے
پھر یہاں طاق پہ رکھا ہوا سر میرا ہے
اس کی تصویر میں آنکھیں نہ بنیں گی تم سے
ایسی جھیلوں کو بنانے کا ہنر میرا ہے
کوئی طوفان سے لڑتا ہوا طائر تھا میں
اب تو اس پیڑ پہ لٹکا ہوا سر میرا ہے
وہ مجھے چھوڑ کے جا سکتا ہے رستے پر ہی
کار اس کی ہے تو سڑکوں پہ سفر میرا ہے
پھر وہاں کوئی پرندہ بھی نہ بیٹھا صائم
اس نے غصے سے کہا تھا یہ شجر میرا ہے
صائم شیرازی
No comments:
Post a Comment