Saturday, 12 November 2022

کہانی یوں ادھوری چل رہی ہے

کہانی یوں ادھوری چل رہی ہے

ہمارے بیچ دوری چل رہی ہے

ہمیں پیچھے دھکیلا جا رہا ہے

یہ کوشش بھی شعوری چل رہی ہے

نہیں سننا کسی نے شعر کوئی

یہاں پر جی حضوری چل رہی ہے

زمیں اور آسماں کے درمیاں تو

کوئی نسبت ضروری چل رہی ہے

مکمل ذکر اس کا ہو چکا ہے

غزل پھر بھی ادھوری چل رہی ہے


صائم جی

No comments:

Post a Comment