تجھ سے نظریں چرا رہا ہوں میں
اپنا ماضی بھلا رہا ہوں میں
آگ دل میں لگی ہوئی ہے کہیں
کوئی چہرہ جلا رہا ہوں میں
آج تیری ہوا میسر ہے
اپنی مٹی اڑا رہا ہوں میں
خود کو الجھا لیا ہے لوگوں میں
خلوت دل سجا رہا ہوں میں
ہجر نے لطف انتظار دیا
روزنوں میں پڑا رہا ہوں میں
عباس علوی
No comments:
Post a Comment