Saturday, 12 November 2022

تجھ سے نظریں چرا رہا ہوں میں

تجھ سے نظریں چرا رہا ہوں میں

اپنا ماضی بھلا رہا ہوں میں

آگ دل میں لگی ہوئی ہے کہیں

کوئی چہرہ جلا رہا ہوں میں

آج تیری ہوا میسر ہے

اپنی مٹی اڑا رہا ہوں میں

خود کو الجھا لیا ہے لوگوں میں

خلوت دل سجا رہا ہوں میں

ہجر نے لطف انتظار دیا

روزنوں میں پڑا رہا ہوں میں


عباس علوی

No comments:

Post a Comment