Saturday 12 November 2022

دل مبتلائے ہجر رفاقت میں رہ گیا

 دل مبتلائے ہجر رفاقت میں رہ گیا

لگتا ہے کوئی فرق محبت میں رہ گیا

اس گھر کے دو مکین تھے اک پیڑ اور میں

یہ ہجر تو کسی کی شرارت میں رہ گیا

اک بار منع کرتی ہوئی شام سے تو پوچھ

جو بھی جدا ہوا وہ حقیقت میں رہ گیا

ممکن تھا تجھ کو چھین ہی لیتا جہان سے

لیکن میں کیا کروں میں محبت میں رہ گیا

اب تو ہی میری خالی ہتھیلی کی لاج رکھ

مجھ سے تو کوئی فرق عبادت میں رہ گیا


ندیم بھابھہ 

No comments:

Post a Comment