روٹھو گے بے سبب تو منایا نہ جائے گا
بے جا تمہارا ناز اٹھایا نہ جائے گا
وہ ساتھ لائیں غیر کو گر بزم میں تو کیا
آنکھوں پہ منتوں سے بٹھایا نہ جائے گا
یوں میرے ساتھ بزم میں غیروں کا بیٹھنا
وہ اعتراض ہے کہ اٹھایا نہ جائے گا
ہو گا اثر جو دل میں تو خود جان لیں گے وہ
مشتاق! ہم سے عشق جتایا نہ جائے گا
مشتاق دہلوی
منشی بہاری لال
No comments:
Post a Comment