Tuesday, 15 November 2022

نزع کی سختی بڑھی ان کو پشیماں دیکھ کر

 نزع کی سختی بڑھی ان کو پشیماں دیکھ کر

موت مشکل ہو گئی جینے کا ساماں دیکھ کر

وہ کبھی جب التفات ناز سے لیتے ہیں کام

کانپ جاتا ہوں میں اپنے دل کے ارماں دیکھ کر

کرتے ہیں اربابِ دل اندازۂ جوش بہار

میرا دامن دیکھ کر میرا گریباں دیکھ کر

وہ نہ اگلا باغباں ہے اب نہ اگلے ہم صفیر

یاد کرتا ہوں قفس کو میں گلستاں دیکھ کر

اللہ اللہ مجھ سا عاصی درخور رحمت ہوا

رشک زاہد تو بھی ہے یہ قدر عصیاں دیکھ کر

اے بتِ کافر! معاذ اللہ یہ تیرا شباب

کوئی کافر ہی رہے گا اب مسلماں دیکھ کر

ان بتوں نے مجھ کو بیخود کس قدر دھوکے دیے

سیدھا سادہ جان کر، مردِ مسلماں دیکھ کر


عباس علی خان بیخود

No comments:

Post a Comment