نزع کی سختی بڑھی ان کو پشیماں دیکھ کر
موت مشکل ہو گئی جینے کا ساماں دیکھ کر
وہ کبھی جب التفات ناز سے لیتے ہیں کام
کانپ جاتا ہوں میں اپنے دل کے ارماں دیکھ کر
کرتے ہیں اربابِ دل اندازۂ جوش بہار
میرا دامن دیکھ کر میرا گریباں دیکھ کر
وہ نہ اگلا باغباں ہے اب نہ اگلے ہم صفیر
یاد کرتا ہوں قفس کو میں گلستاں دیکھ کر
اللہ اللہ مجھ سا عاصی درخور رحمت ہوا
رشک زاہد تو بھی ہے یہ قدر عصیاں دیکھ کر
اے بتِ کافر! معاذ اللہ یہ تیرا شباب
کوئی کافر ہی رہے گا اب مسلماں دیکھ کر
ان بتوں نے مجھ کو بیخود کس قدر دھوکے دیے
سیدھا سادہ جان کر، مردِ مسلماں دیکھ کر
عباس علی خان بیخود
No comments:
Post a Comment