Tuesday 15 November 2022

اللہ تری شان یہ اپنوں کی ادا ہے

 غزل گیت


اللہ تِری شان، یہ اپنوں کی ادا ہے

محفل میں ہمیں دیکھ کے منہ پھیر لیا ہے

تُو مجھ کو مٹانے کی قسم کھا تو رہا ہے

اس کو نہ مگر بُھول کہ میرا بھی خدا ہے

مرنا ہی مقدر ہے تو جینے کی سزا کیوں

کس جُرم کی انسان سزا کاٹ رہا ہے

ہر چند کہ اک قصۂ ماضی ہے تِری یاد

سینے میں مگر آج بھی کانٹا سا چبھا ہے

جینے کی ہے تاکید ہمیں زہر پلا کر

ظالم یہ سمجھتا ہے، وہی جیسے خدا ہے

انسان کو شیطان بھی اب سجدہ کرے گا

اس دور کا انسان تو شعلوں سے بنا ہے

تعمیر کیا شیش محل نعش پہ میری

شامل تِری خوشیوں میں مِرا خونِ وفا ہے

کیا خوب ملا ہم کو صِلہ اپنی وفا کا

ہر روز نیا ایک ستم ہم پہ ہوا ہے

انسان خدا بننے کی کوشش میں ہے مصروف

لیکن یہ تماشا بھی خدا دیکھ رہا ہے

نازاں ہے شباب اپنے مقدر پہ ازل سے

اللہ سے جو مانگ لیا اس نے دیا ہے


شباب کیرانوی

No comments:

Post a Comment