زندگی نکھر آئی جھیل کر ستم تنہا
تیرے در سے ہاتھ آیا بس یہی کرم تنہا
دھڑکنیں سناتی ہیں لا مکاں کے افسانے
کتنی داستانوں کو سن رہے ہیں ہم تنہا
منزلیں بلاتی ہیں، جستجو مچلتی ہے
تیرگی کا عالم ہے، اور ہر قدم تنہا
یہ بھی چھین لے آ کر گردش جہاں مجھ سے
چند آرزوئیں ہیں، اور میرا دم تنہا
کاش کوئی قسمت سے جا کے اتنا کہہ دیتا
حوصلے مرے رہبر تیرے پیچ و خم تنہا
روح کے اجالوں نے تیرگی کو للکارا
ظلمتوں کی راہوں میں گھر گئے ہیں ہم تنہا
عفت زیبا کاکوروی
No comments:
Post a Comment