Thursday, 1 December 2022

دل کے کچھ کونوں سے مجھے نکالے گی

دل کے کچھ کونوں سے مجھے نکالے گی

آخر تھک کر نیند کی گولی کھا لے گی

خود کو آج اجاڑوں تو یہ ممکن ہے

وہ بھی مجھ سا اپنا حال بنا لے گی

اچھے گھر کی لڑکی تھی معلوم نہ تھا

دل سے خواب اور گھر سے پھول چرا لے گی

بھاری جسم کا میری سمت جھکاؤ ہے

اس پھسلن کو کتنی دیر سنبھالے گی

ہجر سے اگلا دن تو وصل کا ہوتا ہے

اور قیامت کتنے دن تک ٹالے گی

مجھ سی ہے سو میرے نشّے جانتی ہے

دسترخوان پہ خود کو چائے بنا لے گی

چاند ہتھیلی پر رکھا بھی کافی ہے

کھڑکی کھول کے سورج پاس بلا لے گی


احمد عطااللہ

No comments:

Post a Comment