دل کے کچھ کونوں سے مجھے نکالے گی
آخر تھک کر نیند کی گولی کھا لے گی
خود کو آج اجاڑوں تو یہ ممکن ہے
وہ بھی مجھ سا اپنا حال بنا لے گی
اچھے گھر کی لڑکی تھی معلوم نہ تھا
دل سے خواب اور گھر سے پھول چرا لے گی
بھاری جسم کا میری سمت جھکاؤ ہے
اس پھسلن کو کتنی دیر سنبھالے گی
ہجر سے اگلا دن تو وصل کا ہوتا ہے
اور قیامت کتنے دن تک ٹالے گی
مجھ سی ہے سو میرے نشّے جانتی ہے
دسترخوان پہ خود کو چائے بنا لے گی
چاند ہتھیلی پر رکھا بھی کافی ہے
کھڑکی کھول کے سورج پاس بلا لے گی
احمد عطااللہ
No comments:
Post a Comment