میں ملوں گا تمہیں
جب تمہاری آنکھوں سے مصروفیت کی گرد ہٹے گی
جب تمہارا دھیان بٹے گا
اور وقت گزرے گا تیز رفتار گاڑی کی مانند
اپنے آپ میں گم، بھیڑ سے گزرتے ہوئے
یا جب تمہارے چہرے پر
اچھے دنوں کی سلوٹیں پڑیں گی
اور تمہارے ہاتھ
کسی دوسرے ہاتھ میں جانے کی سکت کھو دیں گے
میں ملوں گا تمہیں
٭
میں ملوں گا تمہیں
کسی اجلی صبح میں جب اچانک بارش برسا کرے گی
جب گرمیوں کی طویل دوپہر ڈھلا کریں گے
اور جب تم چاند راتوں میں چھت پر جاؤ گی
یا پھر سونے سے پہلے موبائل کی جانب دیکھ کر
کوئی نوٹیفیکیشن نہیں ملے گا
میں ملوں گا تمہیں
٭
میں ملوں گا تمہیں
یہیں کہیں کسی ڈرامے کے کردار کی صورت
یہیں کہیں کسی گزشتہ قصے کی یاد میں قید
یا پھر چلتے چلتے اچانک کسی کی چال دیکھ کر
اور کھو جاؤں گا
جیسے کوئی جنگلی کبوتر چھت پر
لمحہ بھر کے لیے بیٹھتا ہے اور کھو جاتا ہے
جیسے کھو جاتا ہے خیال
جب اچانک بیچ میں آواز لگائی جاتی ہے
تنویر حسین
No comments:
Post a Comment