Wednesday, 15 March 2023

تیرے کاندھوں پہ صرف سر ہے میاں

 تیرے کاندھوں پہ صرف سر ہے میاں

میرے کاندھوں پہ میرا گھر ہے میاں

موج مستی تمہیں مبارک ہو

جاں مسائل کی رہگزر ہے میاں

چھالے پچھلے سفر کو روتے ہیں

اس پہ درپیش پھر سفر ہے میاں

ایک ہم ہی ہمارے جیسے ہیں

ہم سا ہونا بھی اک ہنر ہے میاں

یہ جو میرے خلاف ہیں سارے

ان کو کیا روشنی سے ڈر ہے میاں

وہ خدا ہے معاف کر دے گا

ہم پہ لوگوں کی بھی نظر ہے میاں

جس کو در در تلاش کرتا ہے

تیرے اندر ہی وہ نگر ہے میاں

بے خبر ہیں جو ہنس رہے ہیں سبھی

کیسے ہنس دوں مجھے خبر ہے میاں

جس کے سائے میں کچھ پنپتا نہیں

ابنِ آدم وہی شجر ہے میاں

جب سے ٹکرائے ہیں محبت سے

اپنا سب کچھ اِدھر اُدھر ہے میاں

اب تو خود ، خود سے ہم یہ پوچھتے ہیں

وہ جو ابرک سا تھا، کدھر ہے میاں


اتباف ابرک

No comments:

Post a Comment