اوروں کو اس نے اذن دیا بار عام کا
ہم ڈھونڈتے ہیں دور سے موقع سلام کا
تشبیہ دوں میں کیا تِرے چہرے سے اے قمر
سارا بدن سپید ہے ماہِ تمام کا
ہم جانتے ہیں غیر سے رکھتے ہو راہ تم
پرچہ لگا ہے ہم کو تمہارے پیام کا
وقتِ نماز ہاتھ میں جس کے ہوں بت اسیر
میں معتقد نہیں کبھی ایسے امام کا
اسیر لکھنوی
No comments:
Post a Comment