Monday 17 April 2023

پاؤں نہیں بدلے تو یہ زنجیر بدل جائے گی

 پاؤں نہیں بدلے تو یہ زنجیر بدل جائے گی 

ایک نہ اک دن قیدی کی تقدیر بدل جائے گی

یونہی بدلتا رہا اگر تو کوئی نہ کوئی لفظ

دھیرے دھیرے تو ساری تحریر بدل جائے گی 

اس نے کہا تھا خواب بدلنا تو مشکل ہے بہت

اچھا تم کہتے ہو تو تعبیر بدل جائے گی

جو بھی کہنا ہو تم اس سے کہنا جاتے وقت

وقت بدل جائے گا تو تاثیر بدل جائے گی 

جیسا تھا میں مجھ کو بس ویسا ہی رہنے دو

میں بدلا تو ساری ہی تصویر بدل جائے گی


سرفراز خالد

No comments:

Post a Comment