پاؤں نہیں بدلے تو یہ زنجیر بدل جائے گی
ایک نہ اک دن قیدی کی تقدیر بدل جائے گی
یونہی بدلتا رہا اگر تو کوئی نہ کوئی لفظ
دھیرے دھیرے تو ساری تحریر بدل جائے گی
اس نے کہا تھا خواب بدلنا تو مشکل ہے بہت
اچھا تم کہتے ہو تو تعبیر بدل جائے گی
جو بھی کہنا ہو تم اس سے کہنا جاتے وقت
وقت بدل جائے گا تو تاثیر بدل جائے گی
جیسا تھا میں مجھ کو بس ویسا ہی رہنے دو
میں بدلا تو ساری ہی تصویر بدل جائے گی
سرفراز خالد
No comments:
Post a Comment