Saturday, 1 April 2023

میرے بستر پر سویا ہوا آدمی میرے لیے ایک اجنبی ہے

 میرے بستر پر سویا ہوا آدمی

میرے بستر پر سویا ہوا آدمی میرے لیے

ایک اجنبی ہے

یہ خود کو میرے بچوں کا باپ بتاتا ہے

میں بھی اپنے بچوں کو یہی بتاتی ہوں

اس اجنبی اور میرے بیچ

یہی ایک سچ ہے

میری ماں نے بچپن میں مجھے بتایا تھا

یہ سیاہ داڑھی والا آدمی تمہارا باپ ہے

یہ پہلا سچ تھا جو مجھے سفید جھوٹ لگا

اپنی ماں پر تہمت باندھنے والی لڑکی کا رشتہ 

کبھی بھی اچھی جگہ نہیں ہو سکتا

چاہے اس نے کبھی کسی کا دل بھی نہ دکھایا ہو

جھوٹ اور سچ میں تمیز کرنے کا پیمانہ 

بڑے لوگوں کے بیڈ رومز کی طرح الگ الگ ہوتا

میری پیالی میں انڈیلا گیا سچ

کسی کا جھوٹ تھا

اور میں نے کسی کی پیالے میں 

اپنا جھوٹ سچ بنا کر ڈالا تھا

حیرانی کی بات یہ ہے کہ

اس زہر کو امرت سمجھ کر پینے والا شخص 

ابھی تک زندہ ہے

حالانکہ اس واقعہ کو پانچ سال گزر چکے ہیں

میں اسے یہ بری خبر دینا نہیں چاہتی

لیکن مجھے لگتا ہے وہ بہت طویل عمر پائے گا

زندگی کی عمارت یقین کی بنیاد پر ہی کھڑی رہ سکتی ہے

شک موت ہے

یقین کے ساتھ مرنے والے قبروں میں زندہ دفن ہوتے ہیں 

وہ اس وقت تک نہیں مرتے جب تک ان کے چاہنے والے 

یا کم از کم جاننے والے زندہ ہوں

پیاس لگی ہو تو کسی بھی شے سے بجھائی جا سکتی ہے 

اس کے لیے پسندیدہ مشروب کی دستیابی شرط نہیں

مگر تمہیں یہ سب باتیں بتانے کا کوئی فائدہ نہیں ہو سکتا

کیونکہ تم جھوٹ کا زہر اور 

سچ کی کڑوی شراب دونوں پی لیتے ہو

مجھے یاد ہے جب میں نے 

تمہیں تمہاری سچی شراب کی جگہ اپنا زم زم کا جھوٹا پانی دیا تھا

اور تم نشے میں روتے روتے میری ران پر سر رکھ کر سو گئے تھے

تمہیں دیکھ کر مجھے لگتا ہے

سگریٹ اور شراب پینے والے مرد اچھے ہوتے ہیں

جو ہر عورت کو اچھی عورت سمجھتے ہیں

مگر میرے بستر پر سویا ہوا آدمی

کوئی نشہ نہیں کرتا


خوش بخت بانو

No comments:

Post a Comment