Saturday, 15 April 2023

اجازت ہو تو سب کہہ دوں

 اجازت ہے؟


اگر جاں کی اماں پاؤں

تو سب کہہ دوں؟

تمہاری تنگئ افکار ثابت ہے

مگر تم سوچ کی بندش کو مذہب کہہ نہیں سکتے

جبلت کے خصائص سارے انسانوں میں 

حیوانوں میں 

بالکل ایک جیسے ہیں

انہیں تقدیس کے جبے بھی پہنا دو 

مقدس ہو نہیں سکتے

حکومت اور طاقت کا تلذذ

آیتوں کی اوٹ میں چھپتے نہیں چھپتا

ہوس کے سر پہ سج کے بھی

عمامے نور کا ہالہ نہیں بنتے

ستم خاطر مقدس حکم یکے بھی چلانے سے

عقیدے مر نہیں جاتے

بھٹکتی خواہشوں کو دین کا تڑکا لگانے سے

حقیقت کب بدلتی ہے

تمہاری خواہشیں، خصلت، جبلت

ہر دھرم سے احسن و افضل

کوئی اوزار کا صندوق ہے مذہب

کہ جس کے بیچ

فتووں کے ہتھوڑے ہیں

جہاں چاہو چلاتے ہو

سو اس سے قبل تم صندوق کھولو

میں تمہی سے پوچھ لیتا ہوں

اجازت ہو تو سب کہہ دوں


عمر عزیز

No comments:

Post a Comment