Saturday, 15 April 2023

کیوں کریں ہم آشکار غم جو اپنے دل میں ہے

 کیوں کریں ہم آشکار غم جو اپنے دل میں ہے

ہے مگر یہ سچ ہمارا دل بڑی مشکل میں ہے

چل رہا ہے راستے میں کارواں کے ساتھ وہ

دل مگر اس کا مسلسل دورئ منزل میں ہے

ایک دن لہریں بھی اس کو ساتھ اپنے لے گئیں

کہہ رہا تھا جو کہ اکثر عافیت ساحل میں ہے

زخم کاری دے کے قاتل خوش تو ہے بیشک مگر

دیکھ لے وہ بھی ذرا کہ کتنا دم بسمل میں ہے

میں اگر پوچھوں تو مجھ کو آپ بتلائیں گے کیا

ذکر میرا ہر گھڑی کیوں آپ کی محفل میں ہے

پھیر لی ہم نے نگاہِ مہر اپنی جس گھڑی

حسن کا جلوہ کہاں اب اس مہِ کامل میں ہے

آج مقتل میں کھڑے ہیں سر لیے ہم شان سے

دیکھنا ہے حوصلہ کتنا دلِ قاتل میں ہے

عزم ہو گر جستجو میں پھر کہاں مشکل ہے کچھ

ڈھونڈ ہی لیں گے اسے جو پردۂ محمل میں ہے

اے عظیم اب تو سمجھ اس زندگی کے رمز کو

عمرِ لاحاصل کا حاصل سعئ لاحاصل میں ہے


عظیم انصاری

No comments:

Post a Comment