Thursday, 13 April 2023

خط میں لکھی اظہار کی صورت رکھ لی تھی

 خط میں لکھی، اظہار کی صورت، رکھ لی تھی

بھیجی تھی جو میں نے محبت، رکھ لی تھی

میں پگڑی کا واسطہ سن کے لوٹ آیا

میں نے اس کے باپ کی عزت رکھ لی تھی

بچے بھوک سے ساری رات نہیں سوئے

مالک نے مزدور کی اُجرت رکھ لی تھی

روز ہی میر کو سنتا ٹیپ ریکارڈر پر

ہمسائے نے ایک مصیبت رکھ لی تھی

اچھا ہوا جو پی لی واعظ نے، ورنہ

اس نے اپنے ہاتھ میں جنت رکھ لی تھی

میں نے بٹوے میں اس کی تصویر کے ساتھ

سورۂ رحمٰن کی آیت رکھ لی تھی

پڑھتے ہوئے تسبیح کو رکھّا، پھر عامر

اس نے اس ہی ہاتھ سے رشوت رکھ لی تھی


عامر شہزاد تشنہ

No comments:

Post a Comment