مجھے مُشکل ہے تجھے پاس بلانا جانا
تُو اگر چاہے تو آسان ہے آنا جانا
وہ تو بیدل ہے جسے اپنا میں جاناں جانا
ہوا بے گانہ جسے ہم نے یگانہ جانا
مل نہ مل مجھ سے مگر تا بہ ملاقات کبھی
دل سے اس بندہ کو ہرگز نہ بھلانا جانا
پھرا بہتیرا بھٹکتا ہوا بس آخر کار
تِرے کوچہ کے تئیں اپنا ٹھکانہ جانا
جو پھرا تجھ سے تو بے شبہ خدا سے میں پھرا
تِرے باعث ہے مجھے سارا زمانہ جانا
اک ملاقات ہے روحانی و گر جسمانی
کسی صورت سے وہ صورت کو دکھانا جانا
محفل یار میں خاموش ہے لازم تجھ کو
مثل پروانہ پر و بال جلانا جانا
شاہ خاموش صابری
معین الدین حسینی چشتی صابری
No comments:
Post a Comment