Thursday, 20 April 2023

جبر کی شدت صبر مٹائے چوری ہے

 جبر کی شدت صبر مٹائے چوری ہے

بھوک جو ایسے ہاتھ بڑھائے چوری ہے

چھوٹا سا معصوم پرندہ کیا جانے

دانہ اپنے نام کا کھائے چوری ہے

بھوک نہ دیکھے جوٹھے بھات کو سنتے تھے

اب یہ منظر سامنے آئے چوری ہے

قاضی تجھ سے پوچھ رہی ہوں بتلا دے

چُوری چوری پہ اُکسائے چوری ہے

یہ ننھے معصوم فرشتے سہمے ہیں

اپنے آنسو جو پی جائے چوری ہے

روزے دار نہیں ہیں پھر بھی روزہ ہو

بچا کُچھا جو گھر میں لائے چوری ہے

چور سمجھ کر  بچہ مار نہ ڈالیں سب

صائمہ ان کو کون بتائے چوری ہے


صائمہ کامران

No comments:

Post a Comment