Thursday, 13 April 2023

حصے میں کب تھا اب تجھے جتنا پہن لیا

 حصے میں کب تھا اب تجھے جتنا پہن لیا

کم فائدہ، زیادہ خسارہ پہن لیا

سب کو مقامِ خاص دیا ایک وقت تک

پھر میں نے سب سے جو ملا دھوکا، پہن لیا

میں نے سنی تھی داستان اک دن فراق کی

وحشت سے خود پہ خون کا دریا پہن لیا

گونگے کی خامشی مجھے روداد لگتی ہے

میں نے تبھی تو چُپ کا لبادہ پہن لیا

کم سے نہ جاؤں میں بھی زیادہ کے واسطے

جتنا مجھے ملا تھا تُو، اتنا پہن لیا


سنبل چودھری

No comments:

Post a Comment