حصے میں کب تھا اب تجھے جتنا پہن لیا
کم فائدہ، زیادہ خسارہ پہن لیا
سب کو مقامِ خاص دیا ایک وقت تک
پھر میں نے سب سے جو ملا دھوکا، پہن لیا
میں نے سنی تھی داستان اک دن فراق کی
وحشت سے خود پہ خون کا دریا پہن لیا
گونگے کی خامشی مجھے روداد لگتی ہے
میں نے تبھی تو چُپ کا لبادہ پہن لیا
کم سے نہ جاؤں میں بھی زیادہ کے واسطے
جتنا مجھے ملا تھا تُو، اتنا پہن لیا
سنبل چودھری
No comments:
Post a Comment