عارفانہ کلام حمد نعت مقبت سلام
جو تھے جنابِ حضرتِ شبیرؑ کی طرف
کیا دیکھتے وہ منصب و جاگیر کی طرف
یوں خیمۂ حسینؑ کی جانب چلا ہے حُر
اک خواب جیسے جاتا ہو تعبیر کی طرف
اب خود ہی کر یہ فیصلہ تو حق پہ کون ہے
میں آنسوؤں کے ساتھ تو شمشیر کی طرف
زانو پہ حُر کے سر کو جو رکھا حسینؑ نے
جنت نے دیکھا چونک کے تقدیر کی طرف
اصغرؑ ہنسے تو خود ہی پشیمان ہو گئی
وہ موت بڑھ رہی تھی جو بے شِیر کی طرف
سجادؑ پڑھ رہے ہیں نماز اور ملائکہ
روتے ہیں دیکھ دیکھ کے زنجیر کی طرف
ظالم کے ساتھ خنجر و شمشیر ہیں مگر
سوکھے گلے ہیں حضرتِ شبیرؑ کی طرف
پا کر خدا کے اذن کو جبریل عرش سے
جانے لگے ہیں چادر تطہیر کی طرف
خیبر شکن کے لال کے نور نظر ہیں یہ
ہنستے ہیں دیکھ دیکھ کے جو تیر کی طرف
معراج یہ ہے آرزو میدان حشر میں
ہم لوگ ہوں کھڑے ہوئے شبیرؑ کی طرف
معراج نقوی
No comments:
Post a Comment