Friday 19 May 2023

بھلے لگی ہو طبیعت مگر غزل نہ کہو

 عارفانہ کلام حمد نعت مقبت


بھلے لگی ہو طبیعت مگر غزل نہ کہو

عزا کے دن ہیں مِرے دوست، آج کل نہ کہو

اگر نماز کو کہتے ہو نیند سے بہتر

صدائے گریہ کو آرام کا خلل نہ کہو

سلام کہنے کی نیت کرو تو یاد رہے

کبھی حسین پہ مرنے کو تم اجل نہ کہو

یہ خون فرشِ عزا پر بدن سے پھوٹتا ہے

تم اس خراجِ مودت کو بے محل نہ کہو

مہک سے جس کی معطر ہے علقمہ اب تک

ستم گری ہے جو اس ہاتھ کو کنول نہ کہو

کوئی سوار نکلتا ہے اپنے خیموں سے

اِسے جنازے کا میدان میں نکلنا کہو


عدنان محسن

No comments:

Post a Comment