عارفانہ کلام حمد نعت مقبت
بھلے لگی ہو طبیعت مگر غزل نہ کہو
عزا کے دن ہیں مِرے دوست، آج کل نہ کہو
اگر نماز کو کہتے ہو نیند سے بہتر
صدائے گریہ کو آرام کا خلل نہ کہو
سلام کہنے کی نیت کرو تو یاد رہے
کبھی حسین پہ مرنے کو تم اجل نہ کہو
یہ خون فرشِ عزا پر بدن سے پھوٹتا ہے
تم اس خراجِ مودت کو بے محل نہ کہو
مہک سے جس کی معطر ہے علقمہ اب تک
ستم گری ہے جو اس ہاتھ کو کنول نہ کہو
کوئی سوار نکلتا ہے اپنے خیموں سے
اِسے جنازے کا میدان میں نکلنا کہو
عدنان محسن
No comments:
Post a Comment