Friday, 3 November 2023

آپ پر جب سے طبیعت آئی

 آپ پر جب سے طبیعت آئی

روز و شب مجھ پہ قیامت آئی

ہائے برباد کِیا ہے کیا کیا

راس ہم کو نہ محبت آئی

اے ہوس کار تِری نظروں میں

کب بھلا میری حقیقت آئی

زندگی بیت گئی ہے یوں ہی

جب بھی آئی شبِ فُرقت آئی

ظلم گو اس نے بہت بار کئے

لب پہ میرے نہ شکایت آئی

تیری خاطر سے جہاں کو چھوڑا

پھر بھی تجھ کو نہ محبت آئی

دل بے تاب ہے تڑپا کیا کیا

جب کبھی یاد وہ صورت آئی

ان فسانوں میں جہاں کے اکثر

کچھ نظر مجھ کو حقیقت آئی

آپ معصوم بہت تھے پہلے

آپ کو کب سے شرارت آئی

اے ذکی عشق کے ہاتھوں ہم پر

جب بھی آئی تو مصیبت آئی


ذکی کاکوروی

No comments:

Post a Comment