Thursday, 1 February 2024

بھیگی پلکیں جو رہ حق میں بچھاتے جاتے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


بھیگی پلکیں جو رہِ حق میں بِچھاتے جاتے

دل میں ارماں بھی مدینے کے سجاتے جاتے 

اسوۂ احمدﷺ مُرسلؑ کا تقاضا ہے یہی

عدل و انصاف کا معیار بڑھاتے جاتے

لفظ اقراء کا جو مضمون سمجھ آ جاتا

عِلم کی شمع اندھیروں میں جلاتے جاتے

آپؐ نے دُشمن جاں سے بھی نِبھایا وعدہ

کاش کچھ عہدِ وفا ہم بھی نِبھاتے جاتے

آپﷺ کے نقشِ کفِ پا ہیں نشانِ منزل 

اپنے کِردار و عمل سے یہ بتاتے جاتے

ہم بھی اپناتے اگر سیرت آقاؐ کے اصول

دل میں ایمان کی قندیل جلاتے جاتے

یاد رکھ لیتے اگر شاہِ اُممﷺ کی سیرت 

دِین کی راہ سے پتھر بھی ہٹاتے جاتے

کاش ہم سیرتِ انورﷺ کا سبق پڑھ لیتے

نُورِ احمدﷺ سے اندھیروں کو مِٹاتے جاتے

شِرک کی طرح کسی دل کا دُکھانا ہے گُناہ

یہ حدیث آپؐ کی ہم سب کو سُناتے جاتے

یوں نہ رُسوا کبھی ہوتے درِ اغیار پہ ہم

رب سے جو ہم نے کِیے عہد نبھاتے جاتے

گر ہمیں اِذنِ سفر طیبہ کا مِل جاتا میر

ہم بھی اک نعت نبیؐ جُھومتے گاتے جاتے


اشتیاق میر

No comments:

Post a Comment