لمحوں کی نیلامی
ہاتھوں میں جام
اور ہوش کی بات کریں
ارے کچھ تو
ہوش کی بات کر ساقی
پیمانہ بھی نہ چھلکے
اور سرور چڑھے
اپنی آنکھوں سے
کچھ تو کام لے ساقی
پہرہ نقاب کا
اور یہ تیری بے باکی
دونوں میں کوئی تو
اتفاق رکھ ساقی
کب سے بیٹھے ہیں
لٹانے یہ دل و جاں
اپنی اداؤں کو
اب تو انجام دے ساقی
صبح کر لینا
پچھلی رات کا حساب
انگلیوں پہ تو نہ گن
یہ حسیں لمحے ساقی
انیتا موہن
No comments:
Post a Comment