Tuesday 5 March 2024

سنو جاناں غم دنیا کی کثرت ہے یہاں پر

 سنو جاناں غم دنیا کی کثرت ہے یہاں پر

تمہیں میری مجھے تیری ضرورت ہے یہاں پر

ہمارے دل میں رہ سکتی ہو شہزادی کی صورت

ازل سے حسن والوں کی حکومت ہے یہاں پر

وہاں تم شہر کی گلیوں میں نیندوں کو سمیٹو

مِرا ہر خواب زندہ ہے سلامت ہے یہاں پر

ذرا دنیا کی رسموں کو تو دیکھو میرے ہمدم

محبت کرنا بھی تو اک کرامت ہے یہاں پر

کسی نے ہاتھ تھاما، نا دلاسا ہی دیا ہے

کئی صدیوں سے ہجرت میں محبت ہے یہاں پر

تمہارے نام سے ہم جیت تو آئے ہیں دنیا

جسے دیکھو اسے ہم سے عداوت ہے یہاں پر

مِرا یہ دل تِری خوشبو سے خالی تو نہیں ہے

سجا رکھنا سدا پھولوں کو عادت ہے یہاں پر


عرفان شاہد

No comments:

Post a Comment