Sunday 3 March 2024

آ اے خیال پھر مری آنکھوں کو خواب دے

 آ اے خیال پھر مِری آنکھوں کو خواب دے

جس پر سکوں نثار ہو، وہ اضطراب دے

میں تجھ کو کچھ نہ کہہ کے پشیمان تو نہیں

صُورت نہ پڑھ سکے جو اسے کیا کتاب دے

خاموشیوں کی تہہ میں سمندر ہے موجزن

اللہ! وسعتوں کو مِری کچھ حجاب دے

یہ کہہ کے ایک شخص جلا اور بُجھ گیا

اس شامِ زندگی کو کوئی ماہتاب دے

کوئی سوال ہی نہ رہے میرے ذہن میں

کوئی تو میری بات کا ایسا جواب دے

تھی کس کی جستجو میں کسے ڈھونڈتی رہی

صحرائے زندگی! نہ مجھے یہ سراب دے

جو پڑھ سکا نہ آنکھوں کی تحریر بھی نسیم

پھر اس کو اپنے دل کی کوئی کیا کتاب دے


نسیم مخموری

No comments:

Post a Comment