غریب گھر میں رہا اشکبار عید کے دن
نہیں مِلا ہے کسی سے اُدھار عید کے دن
طلب کہاں سے کرے پوری اپنے بچوں کی
اسی وہ غم میں رہا بے قرار عید کے دن
لپٹ لپٹ کے جگر گوشے مانگتے رہے ہیں
کھلونا لا دو کوئی اب کی بار عید کے دن
برس رہی تھی دل ناصبور پر حسرت
جگر پہ چلتے رہے غم کے وار عید کے دن
امیر رکھتے ذرا جو خیال مفلس کا
نہ رہتا پھر کوئی بھی سوگوار عید کے دن
عابد علی خاکسار
No comments:
Post a Comment