لبیک یا الاقصیٰ
صدائے خیمۂ آلِ عبا میں حاضر ہوں
خلاف جبر بہ صبر و رضا میں حاضر ہوں
ہزار سال کی تاخیر سے سہی لیکن
بنام عشق شہ کربلاؑ میں حاضر ہوں
تُو میری خاک اُڑا کر مجھے امر کر دے
ہوائے کوچۂ خیرالوریٰ میں حاضر ہوں
میں قید و بند کا مارا اگر پہنچ پاؤں
سرینگر سے اے اہلِ غزہ میں حاضر ہوں
میں ساتھ لڑ نہیں سکتا ہوں ہم نصیب مِرے
برائے گریہ و آہ و بکا میں حاضر ہوں
خدائے کعبہ و طیبہ یروشلم کے لیے
دراز ہے مِرا دستِ دُعا میں حاضر ہوں
زہے نصیب کہ مر جاؤں اس زمین پہ میں
پئے مقام صفِ انبیاء میں حاضر ہوں
اسلم رضا خواجہ
No comments:
Post a Comment