کیوں نہ ہو جلوۂ دیدار عزیز
جان کس کو نہیں اے یار عزیز
کیا یوں ہی ملتے ہیں ملنے والے
دوست اغیار ہیں، اغیار عزیز
زندگی سے مجھے آنکھیں پیاری
پیاری آنکھوں سے وہ دیدار عزیز
ہو بُرے وقت کا ساتھی نہ کوئی
دوست بے فائدہ، بے کار عزیز
حُسن کو عشق سے پردہ محبوب
عشق کو حُسن کا دیدار عزیز
سخت جانوں سے بچائے رکھنا
ہے اگر آپ کو تلوار عزیز
مجھے جنت سے وہ کوچہ پیارا
تختِ شاہی سے درِ یار عزیز
رحم کر اب تو مِری جاں! مجھ پر
ہیں مِری جان سے بے زار عزیز
زندگی یہ ہے کہ ان پر مر جائیں
زندگی ہے ہمیں بے کار عزیز
کوچۂ دوست میں کیوں آئے حسن
زندگی ہو جسے اے یار! عزیز
ملا محمد حسن براہوی
No comments:
Post a Comment