غم کی توقیر کو بڑھا دینا
رو نہ پاؤ تو مسکرا دینا
میں وجوہات پیدا کر دوں گا
جب بچھڑنا ہو تم بتا دینا
جانے والوں کے پاؤں پڑ جانا
آنے والوں کو راستہ دینا
عمر میں بھی بڑی ہو تم مجھ سے
اس لیے زخم بھی بڑا دینا
وہ نہیں جانتی کہ وہ کیا ہے
اس کو تحفے میں آئینہ دینا
دانش اعجاز
No comments:
Post a Comment